Independence Day Essay in Urdu
جشنِ آزادی پاکستان
کسی بھی قوم کی زندگی میں بعض ایام بہت اہمیت کے حامل ہوتے ہیں جِس کو قوم بہت جوش و خروش سے
مناتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ۱۴ اگست کی شکل میں وہ دن عطا فرما يا ہے ۔ ۱۴ اگست ۱۹۴۷۶ ہمارے لیے ایک عام دن نہیں بلکہ یہ وہ دن ہے جس دن مسلمانانِ ہند نے انگریزوں سے آزادی حاصل کی اور پاکستان کی شکل میں ایک عظیم الشان مُلک حاصل کیا ۔ اس دن ہمیں ایک شناخت ملی ۔ ہمیں ایک ایسا خطہ زمین ملا جہاں ہم مذہبی آزادی کے ساتھ اپنی مرضی سے زندگی گزار سکتے ھیں ۔
پاکستان مذہبِ اسلام کے نام پر بنا ۔حقیقتاً یہ دنیا کے نقشے پر پہلا مُلک ہے جو مذہب کے نام پر معرضِ وجود میں آیا .
آزادی کا سفر کا آغاز سر سید احمد خان کے دو قومی نظریے سے ہوا ۔ آپ کے مطابق مسلمان اور ہندو کسی بھی معاملہ میں کوئی مطابقت نہیں رکھتے ۔ انکے عقائد میں زمین و آسمان کا فرق ہے ۔ ااِس کے علاوہ علامہ اقبال جو کے شاعرِ مشرق ، کہلاتے ہیں ۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے مسلمانوں میں جذبہ آزادی کی شمع روشن کی ۔ ۔مسلمانوں کی حالت معاشرے میں بہت نا گفتہ بہ تھی ۔ ان حالات کا ادراک کرتے ہوئے مسلمانوں نے معاشرے میں مقام حاصل کرنے کے لئے اپنی کوششوں کا آغاز کیا ۔
ابتدا میں یہ کوششیں بہت کمزور تھیں ۔ لیکن جب محمد علی جناح اِس تحریک میں شامل ہوئے تو اِس میں بہت تیزی آگئی ۔
.
انگریزوں نے ایسٹ انڈیا کمپنی کے نام سے بر صغیر میں تجارت کا آغاز کیا اور آہستہ آہستہ پورے علاقے پر قبضہ کرلیا ۔ انگریزوں نے تقریباً ۲۰۰ سال اِس خطے پر حکومت کی ۔ جنگ عظیم دوم کے بعد سے انگریز کی حکومت پر گرفت کمزور ھونے لگی ۔ آزادی کی تحریکیں زور پکڑنے لگیں ۔ سول نافرمانی موومینٹ کا آغاز ہوا ۔ مختلف تحریکوں کا آغاز ہوا جو کہ آزادی کی تحریک میں بدل گئی ۔ پوری قوم مسلم لیگ کی چھتری تلے جمع ہو گئی ۔ مُسلم لیگ نے پارلیمنٹ کو مسلمانوں کو حقوق دینے پر آمادہ کیا ۔ بعد میں اسی جماعت نے پاکستان کی تحریکِ آزادی میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔
.
قائد اعظم کی انتھک محنت اور کوششوں سے ۱۴ اگست ۱۹۴۷۶ کو دنیا کے نقشے پر ایک عظیم مُلک ابھرا ۔جسکا نام پاکستان ہے ۔
پاکستان کے نام کے اِس قیمتی خزانے کے حصول کے لیے لوگوں نے اپنی قیمتی جانوں ، مال و اسباب اور اپنے پیاروں کا نذرانہ پیش کیا ۔ جو محفوظ رھے تھے وہ لٹے پٹے اس ارضِ پاک پر پہنچے ۔پاکستان نہ صرف رہنماؤں کی انتھک محنت بلکہ شہداء کی قربانیوں کا بھی نتیجہ ہے ۔
ہر سال جشنِ آزادی بہت جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ۔
عام تعطیل کا اعلان کیا جاتا ہے ۔ مُلک میں ایک تہوار کا سماں ہوتا ہے ۔ قومی تقریبات کا انعقاد کیا جاتا ہے ۔ اہم عمارات پر پرچم لہرایا جاتا ہے ۔ صدر اور وزیراعظم قوم سے خطاب کرتے ہیں ۔اہم اور قومی عمارات پر چراغاں کیا جاتا ہے ۔ مِلی نغمے گائے جاتے ہیں ۔ گھروں پر پرچم لہرایا جاتا ہے ۔ پرچم کے رنگ کے لباس زیب تن کیے جاتے ہیں ۔ گھروں کو جھنڈیوں اور برقی قمقموں سے سجایا جاتا ہے ۔ قائد اعظم اور آزادی کے دوسرے رہنماؤں قبروں پر فاتحہ خوانی کی جاتی ہے ۔ غرض یہ کہ پاکستان میں ایک تہوار کا سماں ہوتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ھمارے پیارے مُلک کی حفاظت فرمائے ۔ اِسے اندرونی اور بیرونی دشمنوں سے محفوظ رکھے ۔ اِسے ایک عظیم تر مُلک بنا دے ۔آمین ۔
پاکستان زندہ باد
Independence Day Essay in Urdu for Classes 9 and 10
Comments
Post a Comment